تند رستی ہزار نعمت

تند رستی ہزار نعمت

 طاہرہ پروین (نیویارک)

     صحت خدا کی عظیم نعمت ہےاورعظیم امانت بھی۔ صحت کی قدر کرنی چاہیئےاوراس کی حفاظت میں کبھی لاپرواہی نہیں برتنی چاہیئے۔ایک بارجب صحت بگڑ جاتی ہے تو پھربڑی مشکل سے بنتی ہے ۔جس طرح حقیردیمک بڑے بڑے کتب خانوں اورگھروں کو چاٹ کر تباہ کر ڈالتی ہے اسی طرح صحت کے معاملے میں معمولی سی کوتاہی اور حقیر بیماری زندگی کو تباہ کر ڈالتی ہے ۔ صحت کے تقاضوں سے غفلت برتنا اور اس کی حفاظت میں کوتاہی کرنا بے حسی بھی ہے اورخدا کی ناشکری بھی ۔زندگی میں مومن کو جواعلٰی کارنامے انجام دینے ہیں اورخلافت کی جس عظیم ذمّہ داری سے عُہدہ برآ ہونا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ جسم میں جان ہو،عقل ودماغ میں قوّت ہواورحوصلوں میں بلندی۔

   ہمیشہ خوش و خرم ،ہشاش بشاش اور چاق و چوبند رہیئے۔خوش باشی ،خوش اخلاقی،مسکراہٹ اور زندہ دلی سے زندگی کو آراستہ ،پُر کشش اور صحت مند رکھیئے۔غم ،غصہ،رنج و فکر،تنگ نظری اور دماغی اُلجھنوں سے دوررہیئے یہ اخلاقی بیماریاں اور ذہنی اُلجھنیں معدے کو بُری طرح متاثر کرتی ہیں اور معدے کا فساد صحت کا بد ترین دشمن ہے۔

  ہم خود  کو بھی سخت کوشی اور محنت و مشقت کا عادی بنا ئیں، اوربچوں کو بھی شروع سے ہی جفاکش اور سخت جان بنانے کی کوشش کرنی چاہیئےتاکہ وہ ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کر سکیں ۔

  متوازن غذا

 ۔ایسی غذاؤں کا اہتمام کیجئےجو زود ہضم اورسادہ ہوں جن سے جسم کوتوانائی ملے ۔

۔ اپنی عمرکے لحاظ سےغذا کا استعمال کرنا چاہیئےکیونکہ بڑوں کی اوربچوں کی Diet مختلف ہوتی ہے۔ 

۔ غذاحلال، طیب اور صاف ستھری ہو۔ 

۔ کھانےاورفروٹ کوایک ساتھ اکٹھانہ کھائیں کیونکہ دونوں کےہضم ہونے میں فرق ہوتاہے۔درمیان میں وقفہ رکھیں تاکہ کھائی ہوئی خوراک ہضم ہو جائے اورمعدہ بھی صحیح رہے۔

۔ صحت کا دارو مدارمعدے کی صحت مندی پرہےاورزیادہ کھانے سے معدہ خراب ہوجاتا ہے ۔

نبی ﷺ نے ایک مثال سےیوں واضح فرمایاہے!

   ’’معدہ بدن کے لئے حوض کی مانند ہے اور رگیں اس حوض سے سیراب ہونے والی ہیں،پس اگر معدہ صحیح اور تندرست ہے تو رگیں بھی صحت سے سیراب لوٹیں گی،اگر معدہ ہی خراب اور بیمار ہے تو رگیں بیماری چوس کرلوٹیں گی‘‘۔(بیہقی)

۔ کھانے سےفارغ ہونے کے بعد منہ کو ضرورصاف کریں،کلی کریں کیونہ اگر دانتوں میں کچھ رہ جائے تو دانت خراب ہو جائیں گے۔

۔ کھانا ہمیشہ وقت پراوربھوک لگنے پرہی کھائیں،بھوک سے زیادہ ہرگز نہ کھائیں۔آپﷺ کا ارشاد ہے !

      ’’مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے‘‘۔ (ترمذی)  

۔ سونے میں اعدتدال کا خیال رکھئیےنہ اتنا کم سوئیں کہ جسم کو پوری طرح آرام وسکون نہ مل سکے۔

۔ صبح کی نماز و اذکار کے بعد Walkکی عادت بنائیں کیونکہ صبح کی تازہ ہوا صحت پربہت اچھا اثر ڈالتی ہے،صبح 7 سے9بجے تک کی سورج کی روشنی صحت کے لئےبہت اچھی ہے کیونکہ اس سے جسم کو VitaminD ملتی ہے ۔

 ۔ اپنی جسمانی قوت کے لحاظ سے روزانہ ہلکی پھلکی ورزش کا بھی اہتمام کیجئے.

 

موسم سرما میں لوگوں کوصحت سے متعلق مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بالخصوص خواتین اور بچوں کو بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ جسمانی طور پر ان میں قوت مدافعت مردوں کی نسبت کم ہوتی ہے، اس لیے وہ بیماریوں کا شکار بھی نسبتاً زیادہ ہوتی ہیں۔

    سردیوں میں زیادہ تر گھر کے اندر رہنے کی وجہ سےوٹامن ڈی کی کمی انسانی جسم کےدفاعی نظام کو کمزور کردیتی ہے(جس کا بہترین سورج کی روشنی ہے)اور کئی موسمی بیماریاں حملہ آورہوتی ہیں جن میں الرجی، کھانسی، زکام، گلے کا خراب ہونا، بخار، جوڑوں میں درد، ہاتھ پاؤں خاص طورپرانگلیاں ٹھنڈی ہو جانا، جِلد خشک ہوجانا، فلو کے ساتھ ساتھ دل کا دورہ، ہونٹوں پہ اور ان کے گرد چھالے پڑنا اور الٹیاں شامل ہیں۔

فلو، نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار۔

   موسم کے تغیر کے ساتھ ساتھ فلو،نزلہ،زکام اپنے عروج پر پہنچ جاتے ہیں۔ سردی کے موسم میں    کوئی بھی فرد اس وائرل فلو سے بچ نہیں پاتا۔ کورونا کی طرح اس میں بھی ہمارےEmune system کا اہم کردار ہے۔اس وجہ سے بچوں میں صورت حال پیچیدہ ہوسکتی ہے۔ تیز تیزسانس چلنے کی علامت کے ساتھ نمونیا یا ٹی بی کی پیچیدگی ہوجاتی ہے,جو کہ جان لیوا بھی ہوتی ہے۔ نمونیا پوری دنیا میں پانچ سال سے کم عمر کےبچوں میں موت کا سبب بننے والی بیماریوں میں پہلے نمبر پر ہے۔

  عام علامات کی صورت میں بیماربچے کو باقی بچوں سے دورصاف اورہوا دار کمرے میں رکھیں۔ اسے گرم کپڑے پہنائیں۔ تیز بخار کی صورت میں پانی کی پٹیاں بگھو کرماتھےپررکھیں ساتھ ہی ٹائلینول یا بروفین کا شربت دیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    شہد، کھجور اور مچھلی کا تیل نظام تنفس کے حوالے سے بہترین غذا ہے۔ کھانسی اور چھینک کا آنا ایک نعمت بھی ہے اس سے پھیپھڑوں میں یا سانس کی نالی میں انفیکشن یا جمی ہوئی بلغم کوصاف کرنےمیں مدد ملتی ہے اور یہ قوت مدافعت کا ایک بہترین نظام بھی ہے۔ نیم گرم پانی میں نمک ڈال کرغرارے کرنے یا پھر بھاپ لینے سے کھانسی بہتری آجاتی ہے۔ البتہ انفیکشن کی صورت میں بخار بھی ہوجاتا ہے تب دوالینا بہت ضروری ہے۔ 

  ناک میں ڈالنے والی یا بند ناک کھولنے والی دواؤں سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے بلڈ پریشراورخون کی نالیوں کے سکڑنے کا خطرہ ہوتا ہے. 

جوڑوں کا درد 

زیادہ تر لوگوں کوسردی کے موسم میں جوڑوں میں درد اوراکڑن بڑھ جانے کی شکایت ہوتی ہے۔ یہ وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ایسے مریضوں کو زیادہ سے زیادہ گرم رکھنا چاہیے۔ درد کی گولیوں کے ساتھ ساتھ، وٹامن، کیلشیم کی گولیاں اورغذایت سے بھرپورخوراک نہایت ضروری ہے۔ دھوپ میں بیٹھنا بھی کسی حد تک فائدہ مند ہے مگرصبح گیارہ بجے سے شام چاربجے کے دوران دھوپ کی شعائیں نقصان کا باعث بن سکتی ہیں اس لیے ایسے اوقات میں دھوپ میں بیٹھنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

 ایکزیمہ اور زیروس ۔

 سردیاں اورخشکی ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں۔ جلد کے حوالے سے دیکھا جائے تو سردیوں کے آتےہی اکثر افراد کو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہےمثلاً ایڑھیاں پھٹنا، ہونٹ پھٹنا اور بالوں کے ساتھ ساتھ پورے جسم میں خشکی کاپیدا ہو جانا ۔اس موسم میں جلد میں پانی کی کمی اورAcid fattyکی مقدارکم ہوجاتی ہے،جلد خشک اورخارش زدہ ہوجاتی ہے،اسے ایکزیمہ کہتے ہیں۔اگرکسی کے والدین کو یہ بیماری رہی ہوتووہ اکثربچوں میں بھی دیکھنے میں آتی ہے۔  

خشکی سے بچنے کی تدابیر ۔

 1۔ سردیوں میں ہاتھ پاؤں دیر تک پانی میں رکھنے سے گریزکریں اس سے جلد خشک ہو جاتی ہے.

2 ۔ خشکی سے بچنے کے لیے ایسا موئسچرائزراستعمال کریں جس میں روغن موجود ہو۔ یہ کسی حد تک قدرتی روغن کا نعم البدل ہوتاہے۔ موئسچرائزرکا استعمال دن میں دو سے تین بارکریں۔

3۔ رات کو ہاتھ پاؤں اچھی طرح دھو کران پرخشکی کا لوشن یاپٹرولیم جیلی لگائیں۔اگر ممکن ہو تو زیتون کا تیل اور پیٹرولیم جیلی کو ہم وزن لےکرمکس کر لیں اور نہانے کے بعد پورے جسم پر لگائیں۔

 4۔ سردیوں میں خشکی کی ایک بڑی وجہ پانی کم پینا بھی ہے،جس کے نتیجے میں جسم کے اندر پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ پانی کو ہلکا گرم کرکےبھی پیا جاسکتا ہے۔ مختلف قسم کے پھلوں کے تازہ جوس سے بھی یہ کمی دورکی جاسکتی ہے۔

5 ۔ جلد کی طرح سردیوں میں بال بھی خشکی کا شکارہوسکتے ہیں۔ اس کے لیے سردیوں میں بالوں میں شیمپوکا استعمال کم کریں،اس کےعلاوہ مختلف قسم کے تیل بھی استعمال کرنے چاہئیں۔ جن میں ناریل، زیتون اوربادام کا تیل اہم ہیں۔ یہ سب ملا کر بھی لگا سکتے ہیں۔

6۔ خشکی سے بچنے کے لیےغذا میں روغنی اجزاء والی خوراک استعمال کرنی چاہیے۔ مثلاً دودھ، مچھلی، دہی اور پنیروغیرہ لیکن اعتدال کے ساتھ۔

موسم سرما میں خشک میوہ جات، مغزیات،سوپ، یخنی، گوشت،مچھلی،السی اور شہدکےاستعمال سےنہ صرف صحت بحال اور قائم رہتی ہےبلکہ کئی ایک جسمانی امراض سے چھٹکارا بھی ملتا ہے۔

خشک میوہ جات کے روغنیات جسم کو تری مہیا کرکے خشکی کے خاتمے کا باعث بنتے ہیں۔ دماغ کو قوت فراہم کرکےاس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔حافظے کو تقویت اور یادداشت کو مضبوطی دیتے ہیں۔ آنکھوں کی بصارت کو تیز کرتے ہیں۔ اعصاب کو مضبوط کرتے ہیں۔ انتڑیوں کی خشکی کو دور کرتے ہیں اور قبض کے مرض سے نجات دلاتے ہیں ۔

اخروٹ کے مغز کی بناوٹ ہو بہو انسانی دماغ جیسی ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہناہےکہ یہ دماغی کمزوری کودورکرنےاوراس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنےکاذریعہ ہے۔بادام کی گری کی شکل انسانی آنکھ سے مشابہہ ہوتی ہے لہٰذا بادام، آنکھ کی بینائی میں اضافے کا باعث ہے۔   خشک میوہ جات اورمغزیات کا خیال آتے ہی چکنائی کے نقصانات سامنے آنے لگتے ہیں کیونکہ یہ چکنائی کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں لیکن ان کا معتدل استعمال مفید ثابت ہوا ہے۔

  طبی تجربات سے یہ ثابت ہواہے کہ جس پھل، پھول، جنس اور بیج کی بناوٹ انسانی جسم کے جس حصے سے مشابہت رکھتی ہے وہ اسی عضو یا حصے کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ انسانی جسم کے تمام اعضاء اللہ کی بہت بڑی نعمت ہیں اس لئےجسم کے ہرعضوکی حفاظت بہت ضروری ہےاوراپنے رب کی شکرگزاری بھی۔ 

گرمی کے موسم میں بھی جسم کوصحت مندرکھنے کے چند طریقے

  گرمی کا موسم آتے ہی بھوک کم ہو کر پیاس بڑھنے لگتی ہے لیکن اس شدیدگرم موسم میں اپنی غذا کو متوازن رکھنا بہت ضروری ہےجس میں پھل اورسبزیاں اہم ہیں جن کے استعمال سے آپ خود کو گرمی کے مضر اثرات سے بچا سکتے ہیں۔

 پھلوں کے جوس؛۔ گرمی کے موسم میں کولڈ ڈرنک کی بجائےپھلوں کے جوس کو اعتدال کے ساتھ پیئیں۔ (شوگر کے مریض اس سےاحتیاط کریں)تربوز،آم،انگوراوردوسرے موسمی پھلوں کے جوس کے استعمال سے جسم صحت مند اور ہائیڈریٹ رہتا ہے۔

 سلاد؛۔ کھانے کے ساتھ سلاد کا استعمال بڑھا دیں جس میں بھرپورتوانائی موجود ہوتی ہےجبکہ سلاد کی ایک بڑی خوبی یہ ہےکہ آپ کوکافی دیرتک تھکاوٹ سے بچاتا ہےاورجسم کوتوانا اورActive رکھتا ہے۔

Berries؛۔ بالخصوص Blueberriesگرمی کا بہترین تحفہ ہےاس میں زبردست Antioxidantموجود ہوتا ہےاوریہ آپ کے جسم کوVitamin C کی بڑی مقدارفراہم کرتی ہےجبکہ Vitamin C گرمی میں کئی قسم کے انفیکشن سے بچاتی ہے۔

 ناشپاتی(Pears)؛۔ یہ پھل سلاد کے ساتھ بھی استعمال ہوتاہے،اگراسے دہی کے ساتھ استعمال کریں تو زیادہ مفید رہتا ہے،اس پھل میں فائبر،Vitamin B،B 6،Cاور Potassium موجود ہوتا ہے جو گرمی میں پیدا ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

 کھیرے؛۔ شدید گرمی میں مشروبات سے بھی بڑھ کر2 یا3 ٹکڑے کھیرا جسم کو ٹھڈک فراہم کرتا ہے اور کئی گھنٹے گرمی میں کام کرنے کے باوجود جسم کو چست رکھتا ہے۔کھیرے میںBeta carote،MagnesiumاورPotassium  جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو جسم میں ہائیڈریشن کی مقدار کو متوازن رکھتے ہیں۔

یا رب العالمین ہم سب کو صحت و تندرتی والی زندگی عطا فرما۔زندگی میں آنے والی تمام آزمائشوں اور پرشانیوں سے محفوظ فرما۔آمین ثمہ آمین