اے دوست میرے
اب بھی بہت کچھ ویساہے
سب بوڑھے چاچا ماما خالو
خالہ چاچی اوراماں
ہاں سب ملک عدم کو لوٹ گئے
پر اب ہم ان کی جگہ لینے کو
سب گل سمیٹے بیٹھےہیں
اب سکھیاں شام کی راہ تکتی نہیں
سوشل میڈیا پہ اکٹھی ہوتی ہیں
ہاں چیزیں اب بھی ملتی ہیں
پاپڑ ,میٹھی گولی کی جگہ اب جنک فوڈ سے یاری ہے
اب وہ گھر کے کچے صحن کہاں؟
بستیاں فلیٹوں میں ڈوب گئیں
اب نہ پتھر ہیں نہ فرصت ہے
اب موبائل پر پتھر ,پھول برستے ہیں
بجلی اب جاتی نہیں
بجلی کے آنے پہ خوشی منائی جاتی ہے
ہاں پاس تو اب بھی ہوتے ہیں
پر شوگر میں مٹھائی کسی کو مطلوب نہیں
ہاں غم تو اب بھی گھیرے رہتے ہیں
ہم گروپس پر عیادت, تعزیت کرتے ہیں
پرلی چھت پرانی بات ہوئی
اب چھپ چھپ کے ملنے کی حاجت کیا؟
اسکرین پہ رشتے ناطے پنپتے ہیں
اے ساتھی میرے,
گھر تو پرانے ٹھیک بکے
پر رشتے کیوں تقسیم ہوئے
اس پہ سر جھکا کے روتا ہوں
ہاں,آنکھوں میں دید کی پیاس لئے
ہم گھر میں میلہ سجانے بیٹھے ہیں
راہوں کے سب خار سمیٹے
پلکوں کو بچھائے بیٹھے ہیں